اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،اُتراکھنڈ سے ایک بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ ریاست کے گورنر نے اقلیتی تعلیمی بل کو منظوری دے دی ہے۔ یہ بل اسمبلی کے مانسون سیشن میں پاس ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اُتراکھنڈ مدرسہ بورڈ کا وجود ختم ہو جائے گا۔ جولائی 2026 مدرسہ بورڈ کے وجود کا آخری دن ہوگا۔
اُتراکھنڈ سے ایک بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ ریاست کے گورنر نے اقلیتی تعلیمی بل کو منظوری دے دی ہے۔ یہ بل اسمبلی کے مانسون سیشن میں پاس ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اُتراکھنڈ مدرسہ بورڈ کا وجود ختم ہو جائے گا۔ جولائی 2026 مدرسہ بورڈ کے وجود کا آخری دن ہوگا۔ اب اُتراکھنڈ میں اقلیتی تعلیمی اتھارٹی کا قیام کیا جائے گا۔ مدارس کو اس اتھارٹی سے منظوری لینا ہوگی۔ اُتراکھنڈ ایجوکیشن بورڈ سے وابستگی حاصل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے اس کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر لکھا اقلیتی تعلیمی بل 2025 کو منظوری دینے کے لیے معزز گورنر کا دل سے شکریہ۔ ان کی منظوری کے ساتھ ہی اس بل کے قانون بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
وزیراعلیٰ دھامی نے مزید لکھا: “اس قانون کے تحت اقلیتی برادریوں کے تعلیمی نظام کے لیے ایک اتھارٹی قائم کی جائے گی، جو اقلیتی تعلیمی اداروں کو منظوری فراہم کرنے کا کام کرے گی۔ اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد مدارس جیسے اقلیتی تعلیمی اداروں کو اُتراکھنڈ ایجوکیشن بورڈ سے منظوری حاصل کرنی ہوگی۔ یقینی طور پر یہ قانون ریاست میں تعلیمی نظام کو زیادہ شفاف، جوابدہ اور معیاری بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔
بتادیں گیرسین میں منعقدہ اسمبلی کے مانسون اجلاس میں حکومت نے یہ بل پاس کرایا تھا۔ ذرائع کے مطابق گورنر نے بل پر دستخط کرنے سے قبل ریاست کے اقلیتی نمائندہ وفود سے تفصیلی مشاورت کی، جن میں سکھ، مسلم، جین، عیسائی، بدھ وغیرہ مذاہب کے افراد شامل تھے۔ نئی پالیسی کے تحت مدارس سمیت تمام ادارے قومی نصاب اور نئی تعلیمی پالیسی کے دائرے میں آئیں گے۔
آپ کا تبصرہ